Saturday, April 27, 2024 | 1445 شوال 17
Society

مسلم لڑکیوں کو گمراہی سے بچانے میں خواتین اہم کردار ادا کر سکتی ہیں!

مسلم لڑکیوں کو گمراہی سے بچانے میں خواتین اہم کردار ادا کر سکتی ہیں!                      

 مولانا ڈاکٹرابوالکلام قاسمی شمسی

 

ایسٹرن کریسنٹ کی خصوصی پیشکش

 ماضی میں مسلم سماج میں خواتین کے درمیان دینی تعلیم کا رواج زیادہ رہا ، عصری تعلیم بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے میدان میں مسلم خواتین کی کمی دیکھنے کو ملتی ہے ، موجودہ وقت میں مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیدا ہوئی ہے ، مسلم لڑکے اور لڑکیوں میں عصری اعلیٰ تعلیم کی جانب توجہ ہوئی ہے ، اب مسلم لڑکیاں بھی بڑی تعداد میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے لئے تعلیم کا مناسب انتظام کے بارے میں غور و فکر نہیں کیا گیا ، نتیجہ یہ ہوا کہ مسلم لڑکیاں بھی عام اسکول و کالج میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوئیں ، جہاں اکثر اسکول و کالج میں مخلوط تعلیم کا انتظام ہے ، ڈریس کوڈ نافذ ہے ، لڑکیوں کو بھی اسکول ڈریس پہننا لازمی ہے، جو نیم برہنہ ہوتا ہے، کالج میں ڈریس کوڈ لازم نہیں ہے ، مگر اب نفرت کی وجہ سے بہت سے کالج کے منتظمین بھی ڈریس کوڈ لاگو کر رہے ہیں ، مخلوط تعلیم اور ڈریس کوڈ کی وجہ سے مسلم لڑکیاں فتنوں سے غیر محفوظ ہوتی جارہی ہیں ، اب تو نہایت ہی برا حال  ہے ، مسلم لڑکیوں میں غیر مسلم لڑکوں سے شادی کا رواج تیزی سے بڑھ رہا ہے ، اسی طرح گمراہی ، سماجی برائیاں اور بے راہ روی میں بھی اضافہ ہورہا ہے ، نیز فری کوچنگ ، اور دیگر سہولیات کے ذریعہ بھی مسلم لڑکیوں اور خواتین کو دام فریب میں پھنسایا جارہا ہے ، جو افسوسناک اور تشویش کی بات ہے۔

ڈاکٹر اسماء زہرہ، حیدرآباد، خواتین اور طالبات سے خطاب کرتی ہوئی.

آج سوشل میڈیا کا دور ہے ، اسمارٹ موبائل فون ہر ایک کے ہاتھ میں ہے ، اس میں طرح طرح کے ایپ ہیں ، واٹس ایپ گروپ میں بھی مسلم لڑکیوں کو دام فریب میں لانے کے لئے بہت سے حربے استعمال کئے گئے ، لنگے لپھنگے واٹس ایپ اور فیس بک پر سرچ کرتے رہتے ہیں ، وہ لڑکیوں کو خاص طور پر نشانہ بناتے ہیں ، خبر کے مطابق کچھ غلط لوگوں نے بالخصوص مسلم لڑکیوں کو پھنسانے کے لئے باضابطہ تحریک شروع کی ہے ،جو زیادہ تشویش کی بات ہے ، خبر کے مطابق واٹس ایپ پر ایک گروپ’’ مسلم شہزادیاں‘‘ کے نام سے ہے ، اس سے بےشمار مسلم لڑکیاں منسلک ہیں ، اس کے ایڈمن 10؍ہیں ،ان میں سے کوئی مسلمان نہیں ہے ، اس طرح کے اور بھی گروپ ہوں گے۔

اللہ کا شکر ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں میں بیداری آئی ہے ، علماء، دانشوران ،مسلم نوجوانوں نے ہر شہر اور گاؤں میں اس کے تدارک کے لئے کام شروع کردیا ہے ، جس کی وجہ سے مسلم لڑکے اور بالخصوص لڑکیوں میں اچھی فکر پیدا ہوئی ہے ، یہ خوش آئند بات ہے۔

ایسے موقع پر جبکہ مسلم سماج میں بیداری پیدا ہوئی ہے ، اور ہر جگہ اس پر کام شروع ہے ، ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس کو اپنا تعاون دیں ، اعداد و شمار کے چکر میں نہ جائیں ، اگر ایک بھی دین سے الگ ہوجائے ، تو یہ ہمارے لئے فکر کی بات ہے۔

مسلم لڑکوں اور لڑکیوں میں گمراہی ، دینی بے راہ روی اور دین سے انحراف بڑا فتنہ ہے ، اس کے لئے مسلم سماج کے علماء ،دانشوران ، ملی تنظیم اور عام لوگوں نے لائحہ عمل تیار کیا ہے ، اور اس پر عمل بھی ہورہا ہے ، اس کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، ان میں سے چند کا ذکر کیا جارہاہے ،وہ یہ ہیں۔

  (1) مخلوط تعلیم سے بچنے کے لیے لڑکیوں کے لئے الگ اسکول اور الگ مدارس  و مکاتب کا قیام

(2) جمعہ کے خطاب میں اس موضوع پر خصوصی تقاریر

(3) ملی تنظیموں کی جانب سے عملی اقدامات اور کوشش 

(4) شہر کے محلہ اور گاؤں میں خواتین کے درمیان بیداری مہم

(5) سوشل میڈیا پر اس پر مسلسل کوشش

  اس طرح کے اور بھی اقدامات کئے جارہے ہیں ، اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

اصلاح معاشرہ میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے ،اور وہ آج بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں ، اس کے لئے موجودہ وقت میں ان میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، بیداری پیدا کرنے کی شکل یہ ہے کہ چند اہم خواتین کا ایک گروپ تیار کیا جائے ،جو گھر گھر جا کر خواتین کو بیدار کریں ، فرائض سے ان کو باخبر کریں ، بچے اور بچیوں پر نگرانی کے طریقے سکھلائیں ، تب ان میں بیداری آئے گی ، یہ طریقہ وعظ و تقریر سے زیادہ موثر ہے ، دہلی میں خواتین نے یہ کام شروع کیا ہے ، یہ کام ہر گاؤں ، ہر محلہ اور ہر جگہ کرنے کی ضرورت ہے ، تاکہ ہمارا معاشرہ سماجی برائیوں سے محفوظ رہ سکے ،  اللہ تعالیٰ شر اور فتنہ سے حفاظت فرمائے۔

 

Note: مضمون نگار بہار اسٹیٹ مومن کانفرنس اور آل انڈیا ملی کونسل، بہار کے نائب صدر، مجلسِ شوریٰ امارت شرعیہ، پٹنہ کے رکن اور مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ،پٹنہ کے سابق پرنسپل ہیں۔