واضح رہے کہ پردیپ کورولکر ایک سائنسداں ہیں جو کہ ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اتنے حساس عہدے پر کام کرتے ہوئے بھی کورولکر واٹس ایپ کے ذریعے ایک خاتون کے حسن کے جال کا شکار ہو گئے اور انہوں نے ملک کی خفیہ معلومات پاکستان تک پہنچائی۔
گزشتہ دنوں مہاراشٹر اے ٹی ایس نے پونے میں واقع ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ( ڈی آر دی او) کے ڈائریکٹر پردیپ کورولکر کو پاکستان کو خفیہ معلومات پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جنہیں منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا کیونکہ ان کی ۳؍ روزہ پولیس تحویل کی میعاد ختم ہو گئی تھی.
گزشتہ دنوں مہاراشٹر اے ٹی ایس نے پونے میں واقع ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ( ڈی آر دی او) کے ڈائریکٹر پردیپ کورولکر کو پاکستان کو خفیہ معلومات پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جنہیں منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا کیونکہ ان کی ۳؍ روزہ پولیس تحویل کی میعاد ختم ہو گئی تھی۔ عدالت میں اے ٹی ایس نے مزید تحویل کی درخواست کی اور عدالت نے ۱۵؍ مئی تک کورولکر کی تحویل میں توسیع کردی۔
یاد رہے کہ پردیپ کورولکر ایک سائنسداں ہیں جو کہ ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اتنے حساس عہدے پر کام کرتے ہوئے بھی کورولکر واٹس ایپ کے ذریعے ایک خاتون کے حسن کے جال کا شکار ہو گئے اور انہوں نے ملک کی خفیہ معلومات پاکستان تک پہنچائی۔ کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ خاتون پاکستانی ایجنٹ تھی اور کورولکر ستمبر ۲۰۲۲ء سے اس کے رابطے میں تھے۔ دونوںمیں واٹس ایپ اور ویڈیو کال کے ذریعے باتیں ہوا کرتی تھیں۔ اس دوران انہوں نے ایک ذمہ دار عہدیدار ہونے کی بنا پر انہوں نے اپنا فرض انجام دینے کے بجائے وطن کو نقصان پہنچانے والے اقدام کئے اور کئی حساس معلومات دشمنوں کے ایجنٹوں کو فراہم کیں۔ جب اس تعلق سے اے ٹی ایس تک بات پہنچی تو اے ٹی ایس نے انہیں ۵؍ مئی گرفتار کر لیا اور عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے انہیں ۹؍ مئی تک پولیس تحویل میں دیا تھا۔ منگل کو پولیس تحویل میں توسیع کرتے ہوئے انہیں ۱۵؍ مئی تک کیلئے حوالات میں بھیج دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ڈی آر ڈی اور ایک حساس ادارہ ہے ۔ یہاں کام کرنے والے اپنے دفتر سے متعلق معلومات اپنے اہل خانہ کو بھی نہیں دیتے لیکن ایک ہونہار سائنسداں کہلانے والے کورولکر نے اپنے محکمے کی انتہائی حساس معلومات انجان لوگوںکو فراہم کر دی ۔ اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ ’’ انتہائی ذمہ داری والے عہدے پر فائز ہوتے ہوئے بھی سائنسداں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور حکومت کے خفیہ راز دوسروں تک پہنچائے۔ اگر یہ راز دشمن ممالک تک پہنچ گئے تو ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
کیا یہی آر ایس ایس کی تعلیم ہے ؟
ادھر پونے میں این سی پی کی جانب سے پردیپ کورولکر کے خلاف احتجاج کیا گیا اور انہیں سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ این سی پی کے پونے صدر پرشانت جگتاپ کی قیادت میں کئے گئے اس احتجاج میں بی جے پی اور آ رایس ایس پر تنقید کی گئی۔ پرشانت جگتاپ نے کہا ’’ آج اگر کوئی وزیر اعظم مودی کے خلاف کوئی بیان دے یا کسی مسلمان کی حمایت میں کچھ کہے تو اسے ملک کا غدار قرار دیدیا جاتا ہے لیکن ۴۰؍ سال تک آر ایس ایس کے پرچارک رہ چکے پردیپ کورولکر نے آج ملک سے غداری کی ہے تو بی جے پی والے خاموش ہیں۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’ کیا یہی آر ایس ایس کی تعلیم ہے؟‘‘ این سی پی لیڈر کا کہنا تھا ’’ حکومت پردیپ کورولکر کے جرم کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ اس ملک کی بد قسمی ہے۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وطن سے غداری کرنے والے سائنسداں کو عدالت کے ذریعے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔ اس موقع پر این سی پی کارکنان نے پردیپ کورولکر اور بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔ انہوں نے اپنے ہاتھ میں بڑا سا بینر اٹھا رکھا تھا جس پر درج تھا ’’ غدار وطن پردیپ کورولکر کو پھانسی پر لٹکایا جائے۔ ‘‘ اور ’’ کیا آر ایس ایس کی یہی تعلیم ہے؟‘‘ یا درہے کہ پردیپ کورولکر سائنسداںہونے کے علاوہ فوج کے اعلیٰ عہدے پر بھی فائز ہیں اسی لئے وہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ جیسے اہم ادارے کے سربراہ ہیں۔
Note: