Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
Education

بچوں کا کتاب میلہ

بچوں کا کتاب میلہ

 

عارف مسعود قاسمی

اقراء ایجوکیشن فاؤنڈیشن ممبئی

 

وسعت فکر، اجتماعیت، مستقبل پر نظر، دین و دنیا کی عدم تفریق، دور اندیشی، بڑوں کا ادب، چھوٹوں پر شفقت، سادگی، اسلامی حمیت، مسجد میں بچوں اور جوانوں کی کثرت، صفائی کا التزام، خوش الحان امام اور بعد الفجر تفسیر قرآن کا اہتمام یہ سب بھٹکل ہی کا خاصہ ہے۔ ایک طرف بڑے چھوٹوں کو آگے بڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تو وہیں چھوٹے بھی ہمیشہ اپنے بڑوں سے مشورہ کرتے ہیں۔ توفیق الٰہی سے ملک کے تقریباً 24 صوبوں کا سفر کیا ہے۔ کہیں  اچھی تنظمیں دیکھیں اور کہیں اچھے لوگوں سے ملاقات ہوئی۔  لیکن بحیثیت ایک شہر جو منظم نظام اور دین ودنیا کا حسین امتزاج بھٹکل میں نظر آیا وہ ہماری معلومات کی حد تک کسی دوسرے شہر میں ناپید ہے۔ ایک خاص اور ممتاز بات یہ ہیکہ بھٹکل کے عالم دین عام طور پر تدریس کے ساتھ کسی نہ کسی کاروبار سے منسلک ہیں۔ یہ بات ہمیں قرون اولیٰ کی یاد دلاتی ہے۔ معاشی استحکام انسان کی بات میں وزن پیدا کرتا ہے اور بغیر کسی لگی لپٹی کے حق کے اظہار کی جرأت پیدا کرتا ہے، کیونکہ مستقل باالرائے ہونے کے لئے مستقل باالذات ہونا ضروری ہے۔

میلہ کے دوران ہم نے بہت قریب سے بچوں کی حرکات و سکنات کو دیکھا۔ عام طور پر بچوں کے اندر شرافت نظر آئی۔ یہ والدین کی تربیت اور شہر کے ماحول کے اچھا ہونے پر دال ہے۔ اسی طرح نماز کے وقت میلہ گاہ میں موجود عوام اور اکثر ناشرین کا مسجد کی طرف جانا ہمارے لئے اس سے پہلے منعقد کسی بھی میلہ میں یہ پہلا منفرد تجربہ تھا۔ ادارہ ادب اطفال جس نہج پر بچوں کی تربیت کررہاہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ خاص طور پر بچوں کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا، کتابوں کے پڑھنے پر راغب کرنا، ان کے اندر ریڈر شپ اور لیڈر شپ پیدا کرنا، یہ ادارے کے حالات سے واقفیت اور موجودہ حالات میں قوم کی ضرورت پر نظر ہونے کا پختہ ثبوت ہے۔حالات کے تقاضے ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں۔ ہر زمانہ میں اس زمانہ کی ترجیحات کو طے کرکے کام کرنا ہوتا ہے۔ پہلا زمانہ تعداد کا تھا لیکن آج کا زمانہ استعداد کا ہے۔ آج ہمیں تعداد سے زیادہ استعداد کی ضرورت ہے۔ استعداد کی پختگی کی طرف پہلا قدم کتاب ہے۔

کہکشاں کے نام سے جو نعتیہ سلسلہ ہے جس میں اکثر کلام مولانا سمعان ندوی صاحب کا ہے۔ وہ بہت اعلیٰ ہے۔ نعت گوئی انتہائی مشکل امر ہے۔ اگو تھوڑا اوپر گئے تو شرک اور نیچے آئے تو توہین۔ بین بین کلام لکھنا کمال ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ویڈیو گرافی کافی پروفیشنل اور متاثر کن تھی۔ نعت کی شوٹنگ کے لئے آوٹ ڈور جانے سے اندازہ ہوتا ہے کہ کافی پروفیشنل لوگ ہیں اور چیزوں کو آج کے مطابق کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ اس تیز رفتار زمانے اور موبائل ایڈیکٹڈ دور میں بچوں کو کتاب سے جوڑنا اور اس کے پڑھنے پر آمادہ کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ ادارہ ادب اطفال یہ کام بخوبی انجام دے رہا ہے۔ بھٹکل جیسے چھوٹے ٹاؤن میں سات دن کے کتاب میلہ کے دوران تقریباً 45 لاکھ کی کتابوں کا فروخت ہونا اس بات پر شاہد ہے۔

 بھٹکل کو دیکھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ اگر منظم طریقے سے کام کیا جائے تو قوم کافی آگے بڑھ سکتی ہے۔ اس چھوٹے سے شہر کو دیکھ کر احساس ہوا کہ ہم اگر قومی ترقی کے ایجنڈے کو ملکی یا صوبائی سطح کے بجائے شہری سطح کا بنائیں تو کامیابی کے امکانات زیادہ روشن ہوسکتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی یونٹوں میں بٹا ہوا کام عموماً نظر نہیں آتا مگر اس کے اثرات دیرپا اور دور رس ہوتے ہیں۔ حاسدین و شر اندیشوں کو بھی ایسے کاموں کا ادراک بر وقت نہیں ہوپاتا۔

آخیر میں ہم اس میلہ کے انعقاد پر اس پروگرام کے روح رواں جناب عبداللہ غازی صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور حسن انتظام پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ مولانا مقیت صاحب اور ان کے اہل خانہ کے بھی ہم شکر گزار ہیں کہ انہوں نے رہنے کا بہترین انتظام کیا اور کافی خیال رکھا۔  جناب عکراش ندوی صاحب کے بھی ہم مشکور ہیں کہ انہوں نے مستقل ہماری راہنمائی کی اور عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا۔  ہم اللّٰہ کریم کی بارگاہ میں دست بدعا ہیں کہ اللہ کریم اس مشن کو تقویت بخشیں اور بارگاہ میں قبولیت سے سرفراز فرمائیں۔ آمین

 

 

 

 

Note: مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارہ ایسٹرن کریسینٹ کاان سےاتفاق ضروری نہیں