امریکہ کی وزیر خزانہ نے متنبہ کیا کہ اگر یکم جون سے پہلے قرض کی حد میں اضافہ نہ کیا گیا تو ہم حکومت کی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پائیں گے
دنیا کا سب سے طاقتور ملک کہا جانے والا امریکہ بھی ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر یکم جون سے پہلے قرض کی حد میں اضافہ نہ کیا گیا تو ہم جون کے آغاز تک حکومت کی تمام ذمہ داریاں پوری نہیں کر پائیں گے۔
ان دنوں امریکی معیشت کیلئے ہر طرف سے منفی خبریں آرہی ہیں۔ وہیں گزشتہ چند مہینوں میں کئی بڑے بینک ڈوب گئے۔ کہا جاتا ہے کہ مزید کئی بینک تباہی کی دہلیز پر ہیں۔ اب خبر آ رہی ہے کہ امریکہ قرض کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ خود وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے یہ کہا۔
یکم جون تک امریکہ میں نقد رقم ختم ہو سکتی ہے
وزیر خزانہ ییلن نے کہا کہ اگر حکومت قرض کی حد کو بڑھانے میں ناکام رہتی ہے تو یکم جون تک امریکہ کے پاس نقد رقم ختم ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد، آپ اپنے قرض کی ادائیگی پر ڈیفالٹ کر سکتے ہیں۔
ایک ٹریلین ڈالر سے زائد کی رقم نکلوائی گئی
اگر آپ پچھلے چند مہینوں پر نظر ڈالیں تو وہاں کئی بینک ڈوب چکے ہیں۔ یہی نہیں مزید علامتیں بھی اچھی نہیں ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ وہاں کئی اور بینک ختم ہو سکتے ہیں کیونکہ عوام نے چند دنوں میں بینکوں سے ایک کھرب ڈالر سے زائد رقم نکال لی ہے جس کی وجہ سے کنگالی درپے ہے۔ دوسری جانب امریکی ڈالر کو اس وقت پوری دنیا میں ایک سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ کئی ممالک نے ڈالر کی بجائے اپنی یا کسی دوسری کرنسی میں تجارت شروع کر دی ہے۔ اس وقت وہاں قرض سے جی ڈی پی کا تناسب بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ایسا امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے
ایسا امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے امریکہ کو کبھی بھی ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں تھا۔ درحقیقت اگر آنے والے جولائی تک امریکہ کے قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو تباہی کا چرچا ہے۔ ڈیفالٹ کرنے کے اپنے خطرات ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگر امریکہ ڈیفالٹ کرتا ہے تو ایک ہی جھٹکے میں۷؍ملین سے زیادہ ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ اس کی وجہ سے امریکی جی ڈی پی میں بھی کمی آئے گی۔ جب ایسا صرف دنیا کی سرکردہ معیشت میں ہوتا ہے تو پھر اس کا اثر دنیا کے دیگر ممالک پر بھی پڑنا لازم ہے۔
Note: