Saturday, May 4, 2024 | 1445 شوال 25
Articles

!آن لائن فراڈ! ہوشیار! خبردار

گزشتہ چند مہینوں میں میرے جاننے والے چار لوگوں کے ساتھ آن لائن ٹھگی ہو چکی ہے۔ فرضی کورئیر والے بطور خاص یہ فراڈ کر رہے ہیں۔ شاہ گنج جون پور کے ایک موقر عالم کے ایک متعلق کے ساتھ کئی لاکھ کا فراڈ ہو گیا۔ ایک اور عالم دین کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہو گیا۔

پچیسویں رمضان کو ہمارے گاؤں کے ایک دوست کے ساتھ بھی اسی طرح کا فراڈ ہوا جس میں اس کا ایک لاکھ سے زائد روپیہ فراڈیوں نے نکال لیا۔ ہوا یوں کہ: ہمارے دوست نے گوگل پر جا کر آن لائن کوئی چیز آرڈر کی اور آن لائن پیمنٹ بھی کردیا۔ آرڈر کرنے کے ایک دو دن بعد اس نے آرڈر کینسل کر دیا۔ کئی روز تک پیسہ واپس نہیں آیا تو گوگل سے اس کمپنی کا نمبر نکالا۔ اس پر کال کیا تو اس نے کہا کہ آپ کا پیسہ ریفنڈ (واپس) ہونے میں کچھ دقت آ رہی ہے۔ ہم ایک لنک بھیج رہے ہیں آپ اس میں اپنی تفصیلات مندرج کریں اور ہمیں صرف دو روپئے پے/ادا کریں۔ اسی لنک کے واسطے سے ہم پیسے آپ کو واپس کر دیں گے۔ ساتھی نے لنک پر تفصیلات ڈالی اور پے کرنے کی کوشش کی۔ مگر ادا نہیں ہوا۔ شام ہوتے ہوتے اس کے اکاؤنٹ سے اڑتیس سو روپئے اڑ گئے۔ دوسرے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ سے زائد تھے اس سے دو بار میں انچاس ہزار نو سو، انچاس ہزار نو سو یعنی کل ننانوے ہزار آٹھ سو روپئے نکل گئے۔ بد قسمتی یہ کہ وہ  ایک لاکھ اس کے پاس امانت کے تھے اور یوں بے چارا دوست پریشان ہو گیا۔ اس نے سائبر کرائم میں 1930 پر رپورٹ کرنے کی کوشش کی مگر فوراً رپورٹ مکمل درج نہیں ہو سکی اور پیسہ اُن لوگوں کے اکاؤنٹ میں فریز/جام نہیں ہو سکا اور وہ پیسہ اگلے دن فراڈیوں نے اے ٹی ایم سے نکال لیا۔ ہمارا دوست بے چارہ پریشان دوڑ رہا ہے، مختلف آفسوں میں جا رہا ہے کہ شاید پیسہ واپس مل جائے مگر سائبر ایکسپرٹ کے اعتبار سے پیسہ نکل جانے کے بعد واپس ملنا نا ممکن سا رہتا ہے۔ بہر کیف خدا واپسی کی سبیل فرمائے۔

چوتھا قصہ ہمارے اپنے ایک طالب علم کا ہے جس کے بارے میں مجھے آج ہی پتہ چلا کہ اس کو کال آئی کہ: آپ کے نمبر نے آئی فون جیتا ہے اور آپ کو آئی فون ملے گا۔ اس کے لیے آپ کو دو ہزار ادا کرنا ہے۔ اس نے مارے خوشی میں دو ہزار ادا کردیا۔ دوسری طرف سے پھر کال آئی کہ: ڈیلیوری کے لیے دس ہزار اور ادا کرنا ہے۔ اس نے پھر ادا کر دیا اور یہ کام سب بڑی خاموشی سے کیا تاکہ اپنے گھر والوں کو سرپرائز دے۔ بہر حال پیسے لے کر فراڈی غائب ہے۔

یہ سارے حادثے پڑھے لکھوں کے ساتھ پیش آئے ہیں۔ ناخواندہ لوگوں کو کس طرح لوٹا جاتا ہو گا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح روزانہ ہزاروں لوگوں آن لائن فراڈ کا شکار ہو رہے ہیں۔

 

اس طرح کے فراڈ کا مولد

میں نے ایک سائبر ایکسپرٹ سے پوچھا کہ یہ تفصیلات ان کو کہاں سے ملتی ہیں کہ وہ کال کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ بینکوں اور دیگر جگہوں کے ملازمین چوری کر کے آپ کا ڈاٹا بیچ دیتے ہوں گے۔ یا آپ اگر ادھر گھستے ہیں تو آپ کی تفصیلات ان تک پہنچ جاتی ہیں۔

 

فراڈ کے عمومی طریقے

چھوٹا فراڈ کرنے والے عموماً کال کے ذریعے آپ سے پیسہ منگواتے ہیں۔ بڑے فراڈی گوگل پے فون پے کی طرح کے دوسرے فرضی ایپ کے ذریعے لنک بھیجتے ہیں اور ایک مرتبہ آپ نے اس لنک پر کلک کر دیا تو آپ کے پورے فون پر وہ کنٹرول کر لیتے ہیں۔ آپ نے لنک پر کلک کرکے اپنا جو پاس ورڈ ڈالا ہوتا ہے وہ اس کو جان جاتے ہیں چناں وہ سارا اکاؤنٹ اس طرح خالی کردیتے ہیں۔ اس طرح کے فراڈ کے لیے اینی ڈیسک ایپ anydesk یا Match, Ourtime وغیرہ ایپس کو استعمال کرتے ہیں۔

 

فراڈ سے کیسے بچیں

1. فلپ کارٹ اور امیزون کے علاوہ کسی غیر معروف یا غیر معتبر ایپ کے ذریعے خریداری ہر گز نہ کریں۔ اگر کریں تو سی او ڈی ڈالیں یعنی کیش آن ڈیلیوری کریں۔ اس سے آپ فراڈ سے بچ جائیں گے۔ ہمارے ایک اور ساتھی نے دس ہزار والی سائیکل کا فیس بک میں اشتہار دیکھا کہ دو ہزار میں مل رہی ہے۔ انھوں نے بک کر دیا۔ مجھ سے جب انھوں نے بتایا کہ میں نے ایسا کیا۔ تو میں نے کہا کہ ٹھگی ہو گئی۔ سائیکل نہیں آئے گی۔ سال بھر سے زائد ہو گیا اب تک نہیں آئی۔

2۔ غیر معروف نمبرات کا جواب نہ دیں۔ اگر دیں تو کوئی تفصیلات ہرگز فراہم نہ کریں۔ چاہے وہ رگڑ کر مر جائے اور چاہے آپ کے لاکھ نقصان کی دُہائی دے۔

3۔ آن لائن ٹرانزیکشن سے متعلق کسی بھی لنک پر ہرگز کلک نہ کریں۔ لاکھ سامنے والا کہے کہ آپ کی تفصیلات چاہئیں اور ہم آپ کو پیسہ بھیج رہے ہیں وغیرہ۔ اگر آپ نے غلطی سے بھی کردیا تو پھر آپ کا بینک خالی ہونے سے خدا کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا۔

4۔ اپنی حلال کمائی پر خوش رہیے۔ حرام کی لاٹری کے چکر میں ہرگز نہ پڑیں۔ کال کرنے والا آپ کا رشتے دار نہیں ہے کہ آپ کو لاکھ ڈیڑھ لاکھ کا موبائل دے گا یا کوئی چیز دے گا۔ ویسے رشتے دار بھی کہاں دیتے ہیں۔ اگر سامنے والا بضد ہو تو اس سے کہیں کہ وہ لا کر ہاتھ میں دے اور جو پیسہ چاہیے وہ لے لے۔ یقین مانیں کہ فراڈی فوراً سمجھ جائے گا کہ اس کا فراڈ پکڑا گیا اور وہ کبھی آپ کو لاکر نہیں دے گا۔

5۔ اپنا پاس ورڈ عمومی طور پر لوگ اپنے سن پیدائش کو رکھتے ہیں۔ اس سے بھی وہ لوگ ٹھگی کر لیتے ہیں۔ کوشش کریں کہ اپنا پاس ورڈ مشکل رکھیں۔

6۔ خدا نخواستہ اگر آپ کے ساتھ کسی طرح کی ٹھگی ہو جائے تو فوراً 1930 پر کرائم برانچ آفس کو مطلع کریں۔ نیز اپنے اکاؤنٹ کسٹمر کئیر کو مطلع کر کے اکاؤنٹ سیز/بلاک کروا دیں۔ یہ نمبر الگ الگ صوبوں میں الگ الگ ہو سکتا ہے۔ اگر کرائم برانچ کو فوراً رپورٹ کر دی گئی اور انھوں نے فراڈ کرنے والے کا اکاؤنٹ فریز کر دیا تو پیسے ان شاءاللہ واپس ملنے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔

خدا را اپنی محنت کی کمائی کی بھرپور حفاظت کریں۔

Note: