تین سو تیرہ فاؤنڈیشن کی جانب سے نالا سوپارہ، واکن پاڑہ، سوپارہ پھاٹا اور دہا نو روڈ میں متعدد مقامات پر بورڈ آویزاں، والدین سے بھی رابطہ قائم کیا جارہا ہے!
ارتداد کے بڑھتے واقعات کے سبب کئی طرح کی کوششیں کی جارہی ہیں اور فکرمندی کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں نالا سوپارہ، واکن پاڑہ، سوپارہ پھاٹا اور دہا نو روڈ وغیرہ میں اس ضمن میں ۳۱۳؍ فاؤنڈیشن کی جانب سے بیداری کے لئے بورڈ لگائے گئے ہیں۔ اس میں والدین کو متوجہ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی لاڈلی کو مہنگے فون دلائے، اس کی خواہش پوری کی لیکن کیا اسے دین اسلام کی تعلیم دی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کس کے رابطے میں ہے اور فون پر کس کے ساتھ چیٹنگ کرتی ہے۔ اس طرح کی معلومات ہونے پر اس گروپ کے لوگ والدین سے رابطہ قائم کرتے ہیں اور علماء وائمہ سے بھی مشورہ کرتے ہیں۔
اس تعلق سے محمد اوصاف جو مذکورہ فاؤنڈیشن کے نائب صدر ہیں، نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ وہ دہانو باغ میں کاروبار کرتے ہیں۔ پہلے وہ اس طرح کے منظر بازار میں دیکھتے تھے کہ لڑکے لڑکیاں آزادانہ طور پر گھوم رہے ہیں ۔ لیکن اس جانب زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے لیکن جب سے یہ معلوم ہوا کہ فرقہ پرستوں کی جانب سے ایک سازش اور منصوبے کے تحت مسلم لڑکیوں کو ان کے چنگل میں پھنسا کر ان کا ایمان سلب کر کے ان کی آخرت برباد کی جارہی ہے تو ان لوگوں نے اس جانب توجہ دینا شروع کیااور مذکورہ بالا مقامات پر اس طرح کے بورڈ لگاکر لوگوں تک پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
محمد اوصاف نے یہ بھی بتایا کہ اس علاقے میں کچھ ایسے واقعات پیش آچکے ہیں اس لئے اب ایسی کسی اطلاع ملنے یا حالات کا علم ہونے پر والدین سے رابطہ قائم کیا جاتاہے اور ان کو اس بات سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ ان کی لاڈلی بیٹی کیا کر رہی ہے اور کن لوگوں کے رابطے میں ہیں۔
محمد اوصاف کے مطابق فاؤنڈیشن کے اراکین اور ہم سے جو دیگر لوگ رابطے میں ہیں ان کو بھی یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ وہ اس طرح کی کسی بات کا علم ہونے پر ہمیں مطلع کریں تاکہ یہ بیداری مہم بامقصد بنے اور ہم سب کی کوششیں کامیاب ہو۔
قاری محمد تنویر عرفانی(رضوان العلوم ) نے بتایا کہ باضابطہ کوئی کمیٹی یا تنظیم تو ہم لوگوں نے نہیں بنائی ہے لیکن اس اہم مسئلے پر باہم گفتگو میں علماء اور ائمہ اس کی فکر بہرحال کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ والدین کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہماپنی بچیوں کی تربیت پر خاص توجہ دیں تاکہ اسلام دشمن طاقتیں اپنے منصوبے میں ناکام ہوں۔
Note: مضمون نگار روز نامہ انقلاب ممبئی سے وابستہ ہیں۔