فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنُيَا وَالآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
ترجمہ:
اے آسمان وزمین کو پیدا کرنے والے آپ ہی دنیا و آخرت میں میرے رکھوالےہیں، مجھے مسلمان ہونے کی حالت میں موت دیجیے اور نیک لوگوں کے ساتھ رکھئے۔
تشریح:
قرآن کریم کی یہ دعا سورہ یوسف کی آیت نمبر 101 میں مذکورہے۔
یہ حضرت یوسف علیہ السلام کی دعا ہے، جب ان کے بھائیوں نے ان کو کنویں میں ڈالدیا تھا، اور ان کو مصر میں بیچاگیا اور وہ عزیز مصر کے یہاں رہے، ان پر الزامات لگے، پھر الزامات سے بری ہوئے اور اللہ نے مصر کا بادشاہ بنا دیا، پھر دنیا میں قحط کی وجہ سے لوگ ان کے پاس اناج لینے کے لئے آنے لگے، آنے والوںمیں ان کےبھائی لوگ بھی تھے، بالآخر حضرت یوسف علیہ السلام نے جب بتایاکہ میں آپ لوگوں کا بھائی ہوں تو ان کو بڑی شرمندگی ہوئی ، پھر ان سے کہاکہ ابا جان حضرت یعقوب علیہ السلام کو لے کر آئیں۔
جب حضرت یعقوب علیہ السلا م اور سارے بھائی مصر آئے ہیں تو حضرت یوسف علیہ السلام نے والد ین کو اونچے تخت پر بٹھایا ہے ، اس وقت سارے بھائی اللہ کاشکر اداکرتے ہوئے ان کے سامنے سجدے میں گر گئے ہیں، اس پر حضرت یوسف علیہ السلام نے کہا ہے کہ ابا جان یہی میرے خوابوں کی تعبیر ہےجسے اللہ نےسچ کردکھایا ہےپھر اللہ کے احسانا ت کا ذکر نے کے بعد مذکورہ دعا کی ہے۔
دنیوی و اخری مقاصد میں کامیابی کے لئے اس دعا کو پڑھنا چاہیے۔
Note: